22 سالہ پاکستانی طالبہ شیخ سندس ذیشان اپنی ہم جماعت کے طور پر 19 سال بعد کلاس روم میں واپس آنے والی اپنی ماں کے بارے میں لکھتی ہیں۔
کاویہ کاڈیا ایک نوجوان پاکستانی خاتون محقق کے ساتھ اپنی اتفاقی ملاقات کا احوال بیان کرتی ہیں جس نے ان کے سائنسی تحقیق، کمیونٹی اور خواتین کو بااختیار بنانے سے متعلق نظریات تبدیل کر کے رکھ دیے۔
ایک 16 سالہ طالبہ سہیلہ اپنے گاؤں میں سیلاب آنے اور اس کے بعد تعلیم اور خوراک کی قلت جیسے مسائل کے بارے میں اپنی کہانی تحریر کرتی ہیں۔
ایک نوجوان پاکستانی کارکن موسمیاتی ناانصافی کے اپنے ملک پر مرتب ہونے والے دیرپا اثرات اور کوپ 27 سے اپنی توقعات کے بارے میں اظہار خیال کرتی ہیں۔
22 سالہ پاکستانی طالبہ شیخ سندس ذیشان اپنی ہم جماعت کے طور پر 19 سال بعد کلاس روم میں واپس آنے والی اپنی ماں کے بارے میں لکھتی ہیں۔
پاکستانی طالبہ آمنہ قدوس بتاتی ہیں کہ وہ اس مسئلے کو ہمیشہ کے لیے حل کرنے کے مشن پر کیوں ہیں۔
پاکستانی استانی اسماء منظر قریشی بیماری کے بارے میں اپنے تجربے اور وہ کس طرح ہر طالب علم کے لیے سیکھنے کا ایک جامع ماحول بنا رہی ہیں، اس بارے میں لکھتی ہیں۔
اس جیسی لڑکیوں کی معیاری سائنس کی تعلیم حاصل کرنے میں مدد فراہم کر رہا ہے۔(Science Fuse)علینہ بلوچ بتاتی ہیں کہ کس طرح غیر منفعتی ادارہ سائنس فیوز
عائشہ ایاز کہتی ہیں کہ، "میں کم عمر ہوں، لیکن میرا حوصلہ غیرمتزلزل ہے۔"
پاکستان کی صرف خواتین پر مبنی ریسنگ ٹیم تیز رفتار کاریں بنا رہی ہے اور تبدیلی کا محرک بن رہی ہے
Browse the issue and find out how you can get a copy for yourself (and some extras to share with your friends)!